اگر تو آپ اپنا دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں تو یہ سست طرز
زندگی جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق
میں سامنے آئی۔ یوٹی ساﺅتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں بتایا گیا کہ
سست طرز زندگی انسانوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے اور یہ امراض قلب
کا علاج بہت مشکل بنا دیتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ہارٹ فیلیئر جس کے
دوران دل جسم کی ضروریات کے مطابق آکسیجن والے خون کی سپلائی کی فراہمی میں
ناکام ہوجاتا ہے، سست طرز زندگی کے نتیجے میں لگ بھگ ناقابل علاج ہوجاتا
ہے۔
تحقیق کے مطابق اس سے قبل یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ جسمانی سرگرمیوں میں
کمی،
جسمانی وزن میں اضافے اور ہارٹ فیل ہونے کے مجموعی خطرے کے درمیان
تعلق ہے۔ تاہم اس تحقیق میں یہ بتایا گیا کہ یہ تعلق ہارٹ فیل کی اس قسم کا
باعث بنتا ہے جس کا علاج کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ ہارٹ فیلیئر کی دو
اقسام ہوتی ہے جن میں سے ایک کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے اور سست طرز زندگی
اس کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس مرض کی ایک
قسم کے طریقہ علاج تو متعدد سامنے آچکے ہیں مگر دوسری قسم کے لیے اب تک
کوئی مناسب علاج دستیاب نہیں۔ اس تحقیق کے دوران 51 ہزار افراد کا جائزہ
لیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں سے دور بھاگنے
والوں میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے